”جشن راحت“آج:

اردوشاعری میں منفرد مقام پانے والے شاعرکی کتاب کی آج ہوگی رونمائی
بھوپال:(خان آشو)
 یہ عام بات ہے کہ شاعر وں، فنکاروں کو اکثر اپنے شہر سے وہ محبت نہیں ملتی ، جو ساری دنیا کے مداحوں سے ملتی ہے۔ بہت سارے فنکار ، جوعام طورپراس محاورے کے شکار ہیں ©کہ: گھرکاجوگیجوگڑا۔فنکار اپنی شناخت بنانے کی دھن میں اپنی زندگی گزاردیتے ہیں۔ یہ محاورہ اگر راحت اندوری سے جوڑکردیکھاجائے تو یہ نظارہ بالکل برعکس ان پرفٹ ہوتا ہے۔ بین الاقوامی شاعر ڈاکٹر راحت اندوری ، جس نے اپنے فن اور کلام سے، اپنے شہر ، ریاست اور ملک سے وہی احترام اور پیار ملاہے ، جو انہیں پوری دنیا کے مشاعروںسے مل رہا ہے۔ اعجاز کی چوٹی پر پہنچنے والے ڈاکٹر راحت کے لئے ایک خاص بات تب کہی جاتی ہے ، جب ان کا اپنا شہر ان کی محبت میں نہال ہوا نظر آتا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیںہے جب”جشن راحت“کاانعقاد اس شہرکے حصے میں آیا ہے۔اس سے قبل بھی کئی پروگرام راحت کے نام سے منسوب ہوئے اورراحت اندوری کے لئے باقاعدہ پروگرام کا اہتمام کیا گیا۔
 4 دسمبر کا یہ خاص موقع بھی راحت کے لئے بہت خاصہے، کیونکہ اس دن ان کے ذریعہ لکھی گئی ایک کتاب منظرعام پرآنے والی ہے، جو ان کی کہانیوں سے بھری ہوئی ہے۔ سینئر صحافی ہدایت اللہ خان کے ذریعہ لکھی گئی یہ کتاب مداحوں کی پیاس بجھانے کاکام کرے گی ، جو قریب سے ان کی زندگی کی کامیابیوں سے متعلق اپنے محبوب شاعرکو جاننے کے خواہشمند ہیں۔
جشن راحت سے پرجوش شہر:
مشاعروں اور کیوی سمیلنوں کی محفلیں مسلسل سجتی رہتی ہیں۔ سننے والوں کا ایک خاص ہجوم اس تقریب میں پہنچ رہا ہے۔ محفلوں میں داد وتحسین (واہ واہ ، تالیاں ، خوشیاں اور قہقہے )کے ساتھ لوٹنے کاسلسلہ بھی بدستور رہاہے۔ لیکن 4 دسمبر کی یہ جشن راحت پچھلے تمام ریکارڈ توڑتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ ایک داخلہ پاس کے لئے درخواست ،گزارش اور سفارش کی حد تک پہنچ گئی ہے۔ پچھلے کئی دنوں سے ، پاس کےلئے جدوجہد کاسلسلہ پروگرام کی تاریخ تک جاریہے۔ ہر انٹری پاس کے لئے ، دس فون اور وزٹ کے ساتھ مشغول ہونے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس کے باوجود ،راحت کے مداحوں کی ایک بڑی تعداد کومایوسی کا شکار ہوناپڑاہے۔ منتظمین کی مشکلات اورکوشش یہ ہے کہ انٹری کے بغیر وہ کسی ایک شخص کو ہال کے اندر نہیں آنے دینا چاہتے ہیں۔ اس پروگرام کےلئے ، شہراندورواحد شہرنہیں ہے،جہاں ان کے مداحوں کواپنے محبوب شاعرکے لئے اتنی خوشی کامظاہرہ کیاجارہاہے، بلکہ ریاست کے دیگر شہروں اور ملک بھر میں لوگ راحت اندوری سے اپنی محبت کا اظہار کرنے کے منتظر ہیں ۔
راحت کی زندگی کے خوشنما دن:
گذشتہ ماہ کی چار تاریخ سے ہی راحت کی کامیابیوں کاسلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ جب راحت اپنی عمر کے (70) سال میںداخل ہوکر اپنے آپ کو زیادہ خوش نصیب اور زیادہ کامیاب سمجھنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ راحت کی زندگی پرمبنی پہلی آٹوبایوگرافی دیپک روحانی نے لکھی اور اس کارسم اجرا ءآج تک کے اسٹیج سے عمل میں آیا۔ 4 نومبر کو اس اعزاز کے بعد ، 8 نومبر کویہ کامیابی انہیں شیکھرسمان تک پہنچادیا۔ برسوں سے جس ادبی شیکھرسمان کی تقسیم کی روایت پرقدغن لگاہواتھا،وہ ایوارڈ ڈاکٹرراحت اندوری کے حصے میں آیا۔ شیکھرپرہی راحت کاٹھہراو ¿ ابھی دکھائی نہیں دے رہاتھاکہ ”جشن راحت کی شکل میں ان کے لئے بے پناہ خوشیاں حاصل ہوگئیں۔جوآج اندورشہرمیں ان کے لئے سجائی جائے گی۔جسے ”جشن راحت“ کانام دیا گیاہے۔


Popular posts
एनएच-9 पर मंगलवार रात करीब 9 बजे सड़क के दोनों तरफ लोगों की भीड़ दिखी। ये लोग घरों तक पहुंचने के लिए किसी सवारी के इंतजार में थे। कभी कोई ट्रक उनके पास आकर रुकता तो सैकड़ों की भीड़ एक साथ उस ओर भागती। जिसे उस ट्रक में जानवरों की तरह लदने का मौका मिल गया, वह खुद को खुशकिस्मत महसूस करता है। जिन्हें ट्रक में जगह नहीं मिली, उन्होंने पैदल ही हापुड़ की ओर कदम बढ़ा दिए। कई किलोमीटर तक हाइवे पर केवल लोगों की ही भीड़ देखने को मिल रही है। इन लोगों का कहना है कि रात के वक्त पुलिस का पहरा कम होता है, इसलिए वे पूरे परिवार के साथ घर के लिए निकले हैं।
पूरे देश में लॉकडाउन के बाद कामकाजी गरीब तबके ने दिल्ली छोड़ना शुरू कर दिया है। सिर पर गठरी रखकर बच्चों को गोद में लेकर महिलाएं और पुरुष रात के अंधेरे में पैदल ही दिल्ली बॉर्डर पार करने का प्रयास कर रहे हैं। किसी तरह नोएडा, गाजियाबाद और फरीदाबाद की सीमा में प्रवेश करते ही इनमें खुशी दिखती है। इनमें से कुछ रुककर किसी सवारी का इंतजार करते हैं, जबकि बाकी पैदल ही आगे बढ़ जाते हैं।
عدالت میں کام کرنے والے منشیوں کی ہوئی تربیت ، صحیح طریقے سے کام کرنے کی ہدایت
Image
दिल्ली हाईकोर्ट में नागरिकता कानून के समर्थकों और विरोधियों के बीच जारी हिंसक झड़प को लेकर सुनवाई जारी है। सुनवाई के दौरान कोर्ट ने कहा कि दिल्ली के मुख्यमंत्री अरविंद केजरीवाल और उपमुख्यमंत्री मनीष सिसोदिया को हिंसाग्रस्त इलाके का दौरा करना चाहिए। जज ने कहा कि आपके जाने से लोगों में विश्वास बढ़ेगा।
Image
रोज अंधेरे में पलायन कर रहे सैकड़ों लोग, रात में छोटे-छोटे बच्चों को गोद में लेकर पैदल जाती दिख रहीं महिलाएं