مہر شی پانینی سنسکرت اور ویدک یونیورسٹی کی پہلی کا نوکیشن تقریب ہوئی اختتام پذیر
اُجین (نیا نظریہ بیورو)مہرشی پانینی سنسکرت اور ویدک یونیورسٹی کی پہلی کانوکیشن تقریب یونیورسٹی کے کیمپس میں منعقد ہوئی۔ پہلی کانوکیشن تقریب میں ، گورنر اور چانسلر جناب لال جی ٹنڈن نے پی ایچ ڈی، پوسٹ گریجویٹ اور گریجویٹ طلباءوطالبات کومیڈل اور ڈگریاں تقسیم کی ۔ اس موقع پر ، وزیر برائے اعلیٰ تعلیم جناب جیتو پٹواری ، پروفیسر اما ویدھیا ، پانینی سنسکرت اور ویدک یونیورسٹی کے وائس چانسلر جناب پنکج ایم جانی ، ایم ایل اے جناب پارس جین ، جناب رام لال مالویہ ، جناب مہیش پرمار ، میئر محترمہ مینا جونیوال ، رجسٹرار جناب ایس ایل سولنکی اور دیگر معززین موجود رہے ۔گورنر جناب ٹنڈن نے کانوکیشن تقریب میں صدارتی خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی ثقافت کا آغاز سنسکرت زبان سے ہوا ہے۔ ہمیں مہرشی پانینی پر فخر کرنا چاہئے۔ ہم اس روایت کے وارث ہیں جس نے ہندوستان کو جگت گرو بنایا ہے۔ سنسکرت کو زندہ رکھنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔ ہماری پوری ثقافت سنسکرت میں ہی ہے۔ ہم جگت گرو کیوں تھے اس بارے میں سوچا جانا چاہئے۔ دنیا جانتی ہے کہ سب سے پہلے سرجیکل سائنس دینے والا ہندوستان واحد ملک ہے۔ یہ غیر متنازعہ ہے کہ آچاریہ سشروت نے سرجری میں سب سے مشکل علم پلاسٹک سرجری کو جنم دیا۔ ہمارے آباواجداد نے صفر اور اعشاریہ ایجاد کرپورے عالم کو دیا ۔ جتنا سنسکرت کا دائرہ کم ہو تا گیا ، ہماری ثقافت پسماندہ ہوتی گئی ۔ سنسکرت اور ہندی کے مابین باہمی ہم آہنگی ہونی چاہئے۔ سنسکرت میں جو کچھ کہا جارہا ہے اس کا ترجمہ ہندی میں ہونا چاہئے۔گورنر جناب ٹنڈن نے کہا کہ اُجین کے گرو نے دنیا میں گروکل نظام تعلیم دیا ہے۔ بھگوان کرشن ویدانت کے عالم ہو نے کے باوجود بھی زراعت اور گائے پروری کیسے کی جاتی اس کا انہیں بخوبی علم تھا ۔ ہمارا تعلیمی نظام شروتی اور اسمرتی کے ساتھ وابستہ رہا ہے ، یہی وجہ ہے کہ بہت سارے ادوار میں ہمارے افکار کو ختم نہیں کیا جاسکا۔ سنسکرت زبان کو پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے ورثے کی حفاظت کر رہے ہیں۔ نئے تعلیم حاصل کر رہے سنسکرت کے طلباءکی ذمہ داری ہے کہ وہ سنسکرت ادب کی حفاظت کریں اور
اسے فروغ دیں۔ پانینی سنسکرت اور ویدک یونیورسٹی کے پہلے کانوکیشن میں بطور مہمان خصوصی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم جناب جیتو پٹواری نے شرکت کی ۔ ریاست کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم ، کھیل اور نوجوان بہبود جنا ب جیتو پٹواری نے کہا کہ ہندوستان کی تمام علاقائی زبانیں سنسکرت سے شروع ہوئی ہے ۔ سنسکرت ایک سائنسی زبان ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھگوان کرشن اور سوداما دونوں نے یہاں اُجین کے سندیپنی مہرشی کے گروکلوں میں تعلیم حاصل کی۔ پرانے نظام تعلیم گرکل میں نہ تو کوئی چھوٹا ہوتا تھا اور نہ ہی بڑا۔ راجہ اور ر نک دونوں ایک ساتھ تعلیم حاصل کر تے ہیں۔ مساوات کا یہ پیغام ہندوستان کی سرزمین سے پوری دنیا میں پھیل گیا۔ ہم نے بھی پوری دنیا کو گیتا کا علم دیا ہے۔ مہرشی پانینی نے زبان کو قواعد دیا ۔ ہندوستان کے قدیم علم اور روایت کا علم وسودیوکٹمبکم میں موجود ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ ، عدم تشدد کا پیغام دینے والوں میں مہاتما گاندھی کی دنیا میں پہچان ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بیرون ملک کیمبرج یونیورسٹی گئے ، وہاں کے تقریباً ہر کالج میں ، انہوں نے مہاتما گاندھی کی تصویر دیکھی۔ انہوں نے ڈگری حاصل کرنے والے طلباءو طالبات سے سنسکرت کے علم کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔
پانینی یونیورسٹی سنسکرت زبان کے فروغ کیلئے کام کر رہی ہے:پروفیسر اوما ویدھ
پہلے کانوکیشن کی تقریب میں سنسکرت اسکالر پروفیسر اما ویدیا نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ
مہرشی پانینی یونیورسٹی سنسکرت زبان کے تحفظ کیلئے کلیدی کردار نبھا رہی ہے۔طلباءکے لئے ڈگری سنبھالنا زندگی میں اہم مقام ہے ، کیونکہ حقیقت میں یہ برہماچاریہ کی استقامت ہے۔ پہلے کانوکیشن تقریب کے آغاز میں ، گورنرکے پنڈال تک پہنچتے ہی قومی ترانہ بجایا گیا۔ وائس چانسلر جناب پنکج جناب ایم جانی اور وائس چانسلر ڈاکٹر منموہن اپادھیائے نے مہمانوں کو شال اوڑھا کر ان کا استقبال کیا ۔وائس چانسلر جناب پنکج ایم جانی نے خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کا بنیادی ہدف اہل شہری پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیشن 2017 سے 434 طلباءوطالبات کو ڈگریوںسے نوازا گیا ہے۔ پروگرام کے اختتام پر وائس چانسلر ڈاکٹر مدن موہن اپادھیائے نے تشکرکے کلمات ادا کئے ۔اس موقع پر کلکٹر جناب ششانک مشرا ، سپرنٹنڈنٹ پولیس جناب سچن اتلکر ، وکرم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ، جناب بی کے شرما ، پانینی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ، ڈاکٹر موہن گپتا ، ڈاکٹر متھلا پرساد ترپاٹھی ، جناب کمل پٹیل ،جناب سونو شرما ،جناب ما کھن سنگھ ،جناب بھگوتی جوشی کے ساتھ شہر کے معزز شہری مو جود رہے ۔
سنسکرت اور ہندی کے مابین باہمی ہم آہنگی ضروری :گورنر جناب ٹنڈن