دوہرے قتل میں مقتول کے لواحقین نے انصاف کا کیا مطالبہ

ُاُجین (نیا نظریہ بیورو) گزشتہ ماہ چمن گنج تھانے حلقہ سنجے نگر میں بہیمانہ قتل کے معاملہ میں ماں بیٹے کو قتل کرنے والے شوہر کےلئے سزائے موت کا مطالبہ مقتول کے لواحقین نے کیا ہے ۔ اہل خانہ نے وزیر داخلہ بالا بچن سے ملاقات کر فاسٹ ٹریک عدالت میں کیس چلاکر عدالت سے ملزم کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔متوفی سریتا یادو کے بھائی جتیندر ساہو ، لوکندر ساہو ، بہن کویتا ، ببیتا نے بتایا کہ اس کی بہن سریتا یادو ، جس کی عمر 42 سال تھی ، اور اس کا بھانجہ ابھے کو اس کے شوہر انیل یادو نے گزشہ ماہ رامپوری چاقو سے قتل کر دیا تھا۔ قتل کے بعد قاتل شوہر کو پولیس نے گرفتار کر لیا اور وہ فی الحال بھیروگڑھ جیل میں بند ہے۔ متوفی کے لواحقین نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بہیمانے قتل کو انجام دینے والے قاتل ڈرائیور انیل یادو کو موت کی سزا سنائے۔ متوفی کے لواحقین 
سپرنٹنڈنٹ پولیس اور انچارج پولیس آفیسر چمن گنج سے بھی ملاقات کی تاکہ جلد از جلد اس مقدمے کو معزز عدالت میں چالان پیش کیا جا سکے اور بہیمانہ دوہرے قتل کو فاسٹ ٹریک عدالت میںچلایا جائے تاکہ قاتل انیل یادو کوپھانسی کی سزا دی جائے۔لواحقین نے بتایا کہ متوفی سریتا یادو نے خود کی کمائی کا لاکھوں روپے کا سنجے نگر میں ایک مکان خریدا تھا اور اس مکان کی رجسٹری سریتا یادو کے نام پر ہے اور اس گھر کو قاتل انیل یادو کے گھر والے زبردستی قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ فی الحال مکان کو چمن گنج منڈی پولیس نے سیل کر رکھا ہے۔لواحقین نے عدالت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس گھر کی چابیاں انہیں دی جائیں کیونکہ وہ ان کی بہن کے حقیقی وارث ہیں تاکہ یہ گھر قتل شدہ شوہر اور اس کے اہل خانہ کو نہ مل سکے ۔کنبہ کے افراد نے الزام لگایا کہ انیل یادو اندور میں ایک معروف عوامی نمائندے کی بس چلاتا ہے اور خدشہ ہے کہ وہ اس معاملہ میں مداخلت کر انیل یادو کو ضمانت پر بری ہونے کا فائدہ دلا سکتا ہے ۔ ان کی بہن اور بھانجہ کے قاتل انیل یادو نے بھی کچھ لوگوں کو انہیں بھی دھمکی دینے کے لئے چھوڑ رکھا ہے ، وہ اس کے ساتھ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ لواحقین نے پولیس انتظامیہ سے انصاف کی اپیل کی ہے۔


Popular posts
एनएच-9 पर मंगलवार रात करीब 9 बजे सड़क के दोनों तरफ लोगों की भीड़ दिखी। ये लोग घरों तक पहुंचने के लिए किसी सवारी के इंतजार में थे। कभी कोई ट्रक उनके पास आकर रुकता तो सैकड़ों की भीड़ एक साथ उस ओर भागती। जिसे उस ट्रक में जानवरों की तरह लदने का मौका मिल गया, वह खुद को खुशकिस्मत महसूस करता है। जिन्हें ट्रक में जगह नहीं मिली, उन्होंने पैदल ही हापुड़ की ओर कदम बढ़ा दिए। कई किलोमीटर तक हाइवे पर केवल लोगों की ही भीड़ देखने को मिल रही है। इन लोगों का कहना है कि रात के वक्त पुलिस का पहरा कम होता है, इसलिए वे पूरे परिवार के साथ घर के लिए निकले हैं।
पूरे देश में लॉकडाउन के बाद कामकाजी गरीब तबके ने दिल्ली छोड़ना शुरू कर दिया है। सिर पर गठरी रखकर बच्चों को गोद में लेकर महिलाएं और पुरुष रात के अंधेरे में पैदल ही दिल्ली बॉर्डर पार करने का प्रयास कर रहे हैं। किसी तरह नोएडा, गाजियाबाद और फरीदाबाद की सीमा में प्रवेश करते ही इनमें खुशी दिखती है। इनमें से कुछ रुककर किसी सवारी का इंतजार करते हैं, जबकि बाकी पैदल ही आगे बढ़ जाते हैं।
عدالت میں کام کرنے والے منشیوں کی ہوئی تربیت ، صحیح طریقے سے کام کرنے کی ہدایت
Image
दिल्ली हाईकोर्ट में नागरिकता कानून के समर्थकों और विरोधियों के बीच जारी हिंसक झड़प को लेकर सुनवाई जारी है। सुनवाई के दौरान कोर्ट ने कहा कि दिल्ली के मुख्यमंत्री अरविंद केजरीवाल और उपमुख्यमंत्री मनीष सिसोदिया को हिंसाग्रस्त इलाके का दौरा करना चाहिए। जज ने कहा कि आपके जाने से लोगों में विश्वास बढ़ेगा।
Image
रोज अंधेरे में पलायन कर रहे सैकड़ों लोग, रात में छोटे-छोटे बच्चों को गोद में लेकर पैदल जाती दिख रहीं महिलाएं