حادثات کے باوجود ڈرائیور باز نہیں آرہے من مانی سے 

اُجین:اُجین -اندور کے درمیان چلنے والی بسیں مختص رفتار سے زیادہ رفتار سے چلتی ہیں ۔ بسوں کیلئے زیادہ سے زیادہ رفتار 40کلو میٹر فی گھنٹہ مختص ہے ۔لیکن بس ڈرائیور 81 کلو میٹر یا اس سے بھی زیادہ رفتار سے بسوں کو چلاتے ہیں ۔محکمہ ٹریفک پولیس کے افسران نے سنجیدگی دکھاتے ہوئے بسوں کی اسپیڈکی جانچ کرنی شروع کر دی ہے ۔اسی زمر ے میں ٹریفک صوبیدار جناب سنجے راجپوت اور سپنا پرمار نے اسپیڈ راڈار گن سے اندور سے آرہی ایم یادو ٹریولس کی بس جو100 میٹر کی دوری پر 81 کلومیٹر کے حساب سے آرہی تھی ۔ جیسے ہی ڈرائیور نے پولیس کو دیکھا ، اس نے رفتار کم کرکے 41 کردی۔ جب پولیس نے بس کو روکا تو ڈرائیور کالونے کہا میں تو آہستہ سے گاڑی چلا رہا تھا۔ اسی طرح شکلا بردرس بس کی اسپیڈ 74 تھی جب اسے روکا گیا تو اس کے ڈرائیور نے کہا بس مالک سے بات کرادیتا ہوں ۔ 40 سیٹر بس میں 70 مسافر بیٹھا رکھے تھے ۔ کنڈیکٹر نے مسافروں کوبس کے بونٹ پر بیٹھا رکھاتھا ۔ ڈرائیور نے پولیس کو دیکھ بس کی رفتار 55 کر دی ۔ اس کے علاوہ ڈرائیور نے وردی بھی نہیں پہنی تھی۔ اس نے کہا - بس مالک سے بات کرادیتا ہوں ۔ پولیس نے اس کا لائسنس قبضے میں لے کربس کو روانہ کر دیا ۔اسی طرح بیگم بس کے ڈرائیور بھی سڑک پر تیز رفتار سے دوڑ رہی تھی ۔پولیس کو دیکھتے ہی رفتار 68 کر لی ۔ اسی ٹریولس کی ایک اور بس بھی تیز رفتاری سے چل رہی تھی ۔ دونوں بسوں کے ڈرائیونگ لائسنس کو ضبط کرلیا گیا ہے۔ رائل بس ، شکلا بس اور دیگر بسیں جس پر ایم پی ٹرانسپورٹ لکھا ہو اتھا بھی 72 کی رفتار سے چل رہی تھی۔جب پولیس نے بس روکی تو کنڈیکٹر نے بس کے مالک کو فون کرنا شروع کردیا۔شہر کے اخبار بھاشکر کے مطابق اندور روڈ پر ایم یادو ٹریولس ، شکلا بردرس ، سونا بس ٹریولس، گولڈن ٹریولس، بانیشوری ٹریولس،سلطان ِہند، رائل ٹریولس ، مالوا بس سروس یہ آٹھ بسیں زیادہ رفتار سے چل رہی تھیں ۔ مذکورہ تمام بسو ں کے ڈرائیوروں کے ڈرائیونگ لا ئسنس ضبط کرمنسوخی کی کارروائی کی گئی ۔محکمہ ٹریفک کی جانب سے جانچ کا سلسلہ مسلسل جاری رہے گا ۔


Popular posts
एनएच-9 पर मंगलवार रात करीब 9 बजे सड़क के दोनों तरफ लोगों की भीड़ दिखी। ये लोग घरों तक पहुंचने के लिए किसी सवारी के इंतजार में थे। कभी कोई ट्रक उनके पास आकर रुकता तो सैकड़ों की भीड़ एक साथ उस ओर भागती। जिसे उस ट्रक में जानवरों की तरह लदने का मौका मिल गया, वह खुद को खुशकिस्मत महसूस करता है। जिन्हें ट्रक में जगह नहीं मिली, उन्होंने पैदल ही हापुड़ की ओर कदम बढ़ा दिए। कई किलोमीटर तक हाइवे पर केवल लोगों की ही भीड़ देखने को मिल रही है। इन लोगों का कहना है कि रात के वक्त पुलिस का पहरा कम होता है, इसलिए वे पूरे परिवार के साथ घर के लिए निकले हैं।
पूरे देश में लॉकडाउन के बाद कामकाजी गरीब तबके ने दिल्ली छोड़ना शुरू कर दिया है। सिर पर गठरी रखकर बच्चों को गोद में लेकर महिलाएं और पुरुष रात के अंधेरे में पैदल ही दिल्ली बॉर्डर पार करने का प्रयास कर रहे हैं। किसी तरह नोएडा, गाजियाबाद और फरीदाबाद की सीमा में प्रवेश करते ही इनमें खुशी दिखती है। इनमें से कुछ रुककर किसी सवारी का इंतजार करते हैं, जबकि बाकी पैदल ही आगे बढ़ जाते हैं।
عدالت میں کام کرنے والے منشیوں کی ہوئی تربیت ، صحیح طریقے سے کام کرنے کی ہدایت
Image
दिल्ली हाईकोर्ट में नागरिकता कानून के समर्थकों और विरोधियों के बीच जारी हिंसक झड़प को लेकर सुनवाई जारी है। सुनवाई के दौरान कोर्ट ने कहा कि दिल्ली के मुख्यमंत्री अरविंद केजरीवाल और उपमुख्यमंत्री मनीष सिसोदिया को हिंसाग्रस्त इलाके का दौरा करना चाहिए। जज ने कहा कि आपके जाने से लोगों में विश्वास बढ़ेगा।
Image
रोज अंधेरे में पलायन कर रहे सैकड़ों लोग, रात में छोटे-छोटे बच्चों को गोद में लेकर पैदल जाती दिख रहीं महिलाएं