پانی کی قلت کے سبب عوام نے احتجاجی مظاہرہ کرکیا چکا جام 

اندور: میئر محترمہ مالنی گوڑ کے آبائی علاقے میں پانی کے بحران کے سبب علاقہ کے مکینوں کو کافی پریشانیوں کا سامنہ کر نا پڑ رہا ہے ۔اسی زمرے میں بدھ کی صبح میںبیابانی علاقہ کے شہری پانی کےلئے سڑکوں پر اتر کراحتجاجی مظاہرہ کر چکا جام کیا ۔ویسے تو میونسپل کا رپویشن کی لا پرواہی کے سبب پانی کی قلت عام بات ہو گئی ہے اس کے علاوہ کہیں پر لائن ٹوٹ جاتی ہے اس طرح کی صورتحال اب بہت عام ہو چکی ہے۔میئر مالنی گوڑ کے حلقہ میں پانی کا بحران بنا ہوا ہے۔ اس مظاہرے میں خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی شامل رہی۔ عوام کا کہنا ہے اگرنلوں میں
پانی آتا بھی ہے تو وہ آلودہ ہوتا ہے۔ ایسی صورتحال میں میونسپل کارپوریشن افسران سے علاقہ کے لوگوں نے متعدد دفع شکایت بھی درج کرائی ہے۔ لیکن ابھی تک ان افسران کی جانب سے اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینے اور حل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی ہے۔ اس وجہ سے علاقے میں صورتحال نازک بنی ہوئی ہے۔انہیں سب باتوں کے پیش نظر شہرکے لوگ آج سڑکوں پر اتر کر احتجاجی مظاہرہ کرنے پر مجبور ہوگئے۔چکا جام کی شکایت مو صول ہونے پر موقع پر پولیس پہنچی اورلوگوںکو سمجھا بجھا کر چکا جام کھلوایا۔ مکینوں کا کہنا ہے کہ لودھی پورہ گلی نمبر 1،2،3 میں پچھلے 6 ماہ سے پانی کا مسئلہ چل رہا ہے۔نیز میونسپل کارپوریشن کی جانب سے سروٹے بس اسٹینڈسے گنگوال بس اسٹینڈ سے جوڑنے کے لئے تعمیر کی جانے والی سڑک کے سلاوٹ پورہ تک کے علاقے میں پانی کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ اس خطے کے شہری ٹینکر کا پانی منگوا پر اپنی ضروریات کو پورا کرنے پر مجبور ہیں۔ کوئی بھی لیڈران لوگوں کے مسائل کے حل کیلئے آگے نہیں آ رہا ہے ۔ اس موقع پر بی جے پی لیڈران نے محاذ سنبھالا - بی جے پی لیڈر سونو راٹھور نے چکا جام میں عوام کے ساتھ کھڑے نظر آئے ۔


Popular posts
एनएच-9 पर मंगलवार रात करीब 9 बजे सड़क के दोनों तरफ लोगों की भीड़ दिखी। ये लोग घरों तक पहुंचने के लिए किसी सवारी के इंतजार में थे। कभी कोई ट्रक उनके पास आकर रुकता तो सैकड़ों की भीड़ एक साथ उस ओर भागती। जिसे उस ट्रक में जानवरों की तरह लदने का मौका मिल गया, वह खुद को खुशकिस्मत महसूस करता है। जिन्हें ट्रक में जगह नहीं मिली, उन्होंने पैदल ही हापुड़ की ओर कदम बढ़ा दिए। कई किलोमीटर तक हाइवे पर केवल लोगों की ही भीड़ देखने को मिल रही है। इन लोगों का कहना है कि रात के वक्त पुलिस का पहरा कम होता है, इसलिए वे पूरे परिवार के साथ घर के लिए निकले हैं।
पूरे देश में लॉकडाउन के बाद कामकाजी गरीब तबके ने दिल्ली छोड़ना शुरू कर दिया है। सिर पर गठरी रखकर बच्चों को गोद में लेकर महिलाएं और पुरुष रात के अंधेरे में पैदल ही दिल्ली बॉर्डर पार करने का प्रयास कर रहे हैं। किसी तरह नोएडा, गाजियाबाद और फरीदाबाद की सीमा में प्रवेश करते ही इनमें खुशी दिखती है। इनमें से कुछ रुककर किसी सवारी का इंतजार करते हैं, जबकि बाकी पैदल ही आगे बढ़ जाते हैं।
عدالت میں کام کرنے والے منشیوں کی ہوئی تربیت ، صحیح طریقے سے کام کرنے کی ہدایت
Image
दिल्ली हाईकोर्ट में नागरिकता कानून के समर्थकों और विरोधियों के बीच जारी हिंसक झड़प को लेकर सुनवाई जारी है। सुनवाई के दौरान कोर्ट ने कहा कि दिल्ली के मुख्यमंत्री अरविंद केजरीवाल और उपमुख्यमंत्री मनीष सिसोदिया को हिंसाग्रस्त इलाके का दौरा करना चाहिए। जज ने कहा कि आपके जाने से लोगों में विश्वास बढ़ेगा।
Image
रोज अंधेरे में पलायन कर रहे सैकड़ों लोग, रात में छोटे-छोटे बच्चों को गोद में लेकर पैदल जाती दिख रहीं महिलाएं